Failed to rape her but succeeded in burning her alive. Corporations control governments
Another victim of masculinity
Corporations favor sick societies and could support any agenda to control and just control states
She was alone at home and a animal entered in her home and tried to rape her, she escaped luckily...It happened in Shikarpur city of Sindh, Pakistan.
Her escaped was a challenge and disgrace for masculinity, the culprits warned her that he will burn her soon...and he did so after few days...She was brought to pathetic public hospital where she took her ast breath today.
She is gone to peaceful place, perhaps,but left her family to meet obsoleted justice system. Police department is influencing her successors to compromise and the department denies to register FIR.
Our society is being ruled by masculinity, we are ugly creature have been trying to taking women as animal who does have not have right to protest but to serve to men according to their will...
Flaws in justice system and poor governance created a sick society.
_____________________________________________
یہ ہیں شکارپور کی رہائشی امیراں بلوچ
کچھ دن پہلے جب امیراں بلوچ گھر میں اکیلی تھی تو ایک وحشی درندہ زبردستی گھر میں گھسا، ریپ کرنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت اور شور شرابے کی وجہ سے ناکام لوٹا، اپنی ناکامی کو نام نہاد مردانگی پہ دھبہ سمجھتے ہوئے دھمکی دے کر گیا کہ تمہاری وہ حالت کروں گا کہ پیار تو کیا ریپ کرنے کے بھی قابل نہیں رہو گی۔
اور پھر کچھ دن بعد موقعہ ملتے ہی امیراں بلوچ پر پیٹرول چھڑک کر اسے آگ لگادی۔ ایک مرد کی مردانگی کو تسکین مل گئی۔
امیراں بلوچ مسلسل چار دن تک جلے ہوئے جسم کے ساتھ موت سے لڑتی ہوئی بالآخر زندگی کی جنگ ہار گئی ۔ اچھا ہوا ایک عذاب سے مکتی ملی۔
جس وقت اسے پٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی وہ روزے سے تھی۔ بعد میں پتہ نہیں روزہ توڑ دیا یا جہنم کے ڈر سے روزہ قائم رکھا لیکن امید ہے کہ ایک روزے دار کو آگ لگانے کی سزا قدرت کی طرف سے مجرم کو مل گئی ہوگی۔ نہیں ملی تو بھی خیر ہے کہ روز قیامت ضرور جہنم کی آگ میں جلایا جائے گا ۔ کیونکہ جب اسے جلایا جارہا ہوگا تو خدا بھی دیکھ رہا ہوگا اور اس کے دونوں کندھوں پہ موجود فرشتے بھی ضرور دیکھ رہے ہونگے۔
لیکن خدا بڑا غفور و رحیم ہے اگر قاتل نے سچے دل سے توبہ کی اور نماز کی پابندی کی تو شاید بخش دیا جائے اور جہنم کی آگ سے بچ جائے۔
ظلم لیکن یہ ہے کہ پولیس قاتل کو پکڑنے کی بجائے مقتول کے خاندان پہ صلح کے لئے پریشر ڈال رہی ہے ۔ قاتل ضرور کوئی امیر کبیر ہوگا تبھی پولیس اسے بچانےکی کوشش کررہی ہے ۔
اور اگر قاتل واقعی پیسے والا ہے تو پھر تو شرعی طریقہ موجود ہے بچنے کا، دیعت کا شرعی طریقہ، بس کچھ لاکھ روپے لواحقین کو دے گا اور ہر ظلم ہر بربریت ہر درندگی ہر گناہ سے پاک ہوکر جنت کا بھی حقدار ہوگا بس شرط یہ ہے کہ توبہ کرکے نماز قائم کرے۔
لعنت مگر ان پر بھی ہے جو اسلامیات کی کتاب کے اوراق میں میڈیسن لپیٹ کر دینے پہ سب کچھ جلا ڈالتے ہیں لیکن ایک زندہ سلامت جیتی جاگتی زندگی کو جلانے پہ ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ کاغذوں کے جلنے پہ آگ بگولہ ہونے والے انسان کے جلنے پہ سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں ۔
ہندووں کی چتا جلانے کا مذاق بنانے والے زندہ انسان کو جلاتے ہوئے ذرا بھی نہیں کپکپاتے۔
Women at at Risk
ReplyDelete